حکومت نے منگل کو کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران ڈفنس خریداری میں کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے. وزیر دفاع منوہر پاریکر نے راجیہ سبھا کو یہ بھی بتایا کہ نئی دفاعی خریداری کے عمل میں اعلی سطحی سلاست، احتساب، شفافیت، وغیرہ کو یقینی بنانے کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں.
انہوں نے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا 'گزشتہ دو سال کے دوران حفاظت خریداری میں کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے.' ڈيپيپي میں 20 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کی تمام سرمایہ خریداری یا منصوبوں کے لئے حکومت اور بولی لگانے
والوں کے درمیان سنجیدگی سے متعلق معاہدے کے دستخط کی تجویز ہے.
سابق میں ایسے معاہدوں کی ضرورت ان صورتوں میں ہی ہوتی تھی جن میں 100 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ کی خریداری ہوتی تھی.
پاریکر نے کہا کہ ڈيپيپي 2016 میں یہ تجویز ہے کہ غیر ملکی بیچنے والے کو عالمی یا علاقائی نظام کے ایک حصے کے کے طور پر یا مخصوص بنیاد پر ایسی کسی بھی شخص، طرف، کمپنی یا ادارے کے پورے رپورٹس کا انکشاف کرنا ہوگا جسے اس نے ہندوستان میں یا اس کے اپنے ملک میں اپنے آلہ کی مارکیٹنگ کے لئے شامل کیا ہے. اس میں ایجنٹوں کی تقرری کے لئے حالات کا بھی ذکر ہے.